سانحہ ھزارہ ٹاؤن 2013 اور حکومتی ترجیحات!

تحریر: اسحاق محمدی

12717563_1305086846173651_1544448558208907879_nسانحہ ھزارہ ٹاون کی تیسری برسی منائی جارہی ھے حسب توقع قبلہ فیصل رضا عابدی طاقتورپاکستانی آرمی اسٹبلیشمینٹ کے ایجنڈے کے تحت اپنے بھائی بندوں کے تعاون سے کوئٹہ میں منعقیدہ جلسے سے خطاب کرنے آرہاھے تا کہ "گو نواز گو” کے نعروں کے ذریعے میاں نواز شریف کی حکومت کو یوں ہی اپنی دباو میں رکھکر اپنی مرضی کی پالیسیوں کو جاری رکھتی جایں ساتھ ہی قبلہ عابدی اپنا بھرم قایم رکھنے اور عوامی جذبات کو ٹھنڈا رکھنے کی خاطر، دہشت گردوں کے خلاف چند خالی خولی اور چند مذہبی نعرے لگوادے جوکہ اسی آرمی اسٹبلیشمینٹ کے پروردہ اثاثے ہیں۔

12742679_1305087042840298_6740395542391897745_nحالانکہ یہ حقیقت "اظہر من الشمس” ھے کہ سانحہ ھزارہ ٹاؤن کئی لحاظ سے پاکستانی تاریخ میں بدترین دہشت گردی کا واقعہ مثلاً:
۔ پہلی بار جدید ترین اور مہلک سی فور محلول کا استعمال کیا گیا
۔ سوکے قریب لوگ موقع پر جان بحق اور سینکڑوں زخمی ھوگئے جنکی ھلاکتوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہیں
۔ درجن بھر مارکیٹیں، سکلولز، تعلیمی مراکز، سینکڑوں دکانیں اور مکانات تباہ ھوئیں اور سینکڑوں دیگراملاک کو نقصانات پہنچیں
۔ دو درجن سے زاید لوگ لاپتہ ہیں جنکے متعلق خیال ھے کہ یا انکے اجسام آگ میں جل کر راکھ ھوگئے ہیں یا ناقابل شناخت ٹکڑوں میں بکھیرگئے ہیں

یہ سانحہ، سانحہ علمدار روڑ کے 36ویں روز ایسے حالات میں رونما ھوا کہ بلوچستان میں گورنر راج نافذ تھا۔
مرکزی اور صوبائی سیکوریٹی ایجنسیز، مٹھی بھر دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجاے دونوں ھزارہ نشین محلات ھزارہ ٹاؤن اور علمدار روڑ کو چاروں طرف سے اپنی”ھائی سیکوریٹی حصار” میں لے رکھی تھیں۔ لیکن اس سخت ترین سیکوریٹی حصار کے باوجود دہشت گرد نہایت آسانی سے دھماکہ خیز مہلک مواد سے لدا پورا ٹینکر ھزارہ ٹاؤن کے سب سے مصروف کاروباری جگہ میں مصروف ترین وقت کے دوران (6 بجے شام) پہنچانے میں کامیاب ھوے لیکن عرصہ تین سال کے بعد بھی پاکستانی ریاست اب تک دہشت گردی کی اس بدترین واقعہ میں ملوث براہ راست ملزموں، ماسٹر ماینڈز، فایننسرز، مقامی سہولت کاروں بشمول پاکستانی سیکوریٹی ایجنسیز میں انکے سہولت کاروں اور ھمدردوں کے بارے میں حقایق، عوام کے سامنے پیش کرنے کی زحمت گوارا ہی نہیں کی ھے کیونکہ اس سانحے میں وہ خود شریک جرم جو ہیں۔

حالانکہ آرمی پبلک سکول پشاورکا سانحہ جو اسکے دو برس بعد ھوا تھا کے بارے میں تمام حقایق کو عوام کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ھے کہ پاکستانی اسٹبلیشمینٹ اب تک "اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد” کی پالیسی سے دست بردار نہیں ھوئی ھے۔ اور چونکہ ھزارہ نسل کشی میں اسکے اپنے پروردہ "اچھے دہشت گرد” ملوث ہیں اسلیے کوئی پیش رفت نہیں ھورہی ھے، اسکا سب سے بڑا ثبوت یہ ھے کہ گذشتہ 16 سالوں کے دوران کم از کم 1500 سے زاید صرف ھزارہ، دہشت گردی کے واقعات کے نذر ھوچکے ہیں لیکن نہ تو کوئی ایک ذمہ دار دہشتگرد گرفتار ھوا ھے بلکہ اعلانیہ ذمہ داری قبول اٹھانے کے با وجود نہ کسی ایک دہشت گرد یا اسکے سہولت کاروں و فایننسرز کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت مقدمہ دایر ھوا ھےالبتہ بیچارے عوام کو لولی پاپ، جھوٹی تسلیاں اور اصل حقایق سے بےخبر رکھنے کیلئے "پانچویں ستون” کا بھرپوراندازمیں استعمال جاری ھے اور قبلہ سید فیصل رضا عابدی ان میں سے ایک ھے۔


Join the Conversation